4 سالہ دور اقتدار اور پی ایم مودی کے وعدے!
ڈاکٹر محمد منظور عالم
عام انتخابات 2014 کیلئے جاری مہم کے دوران بی جے پی اور موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی نے لمبے چوڑے وعدے کئے تھے ،ہندوستان کو پیر س اور لندن میں تبدیل کرنے کی بات کی تھی ،کانگریس اور سابقہ حکومتوں پر ملک کو لوٹنے اور تباہ وبرباد کرنے کا الزام عائد کیاتھا،تقریبا ہر ریلی میں وزیر اعظم نریندر مودی نے کہاتھاکہ کانگریس کو ”ساٹھ(60) سال دیاہمیں ساٹھ(60) مہینہ دے دو“ ملک کی تقدیر بدل دیں گے ، ایک نئے انداز کی حکومت ہوگی ،غربت کا خاتمہ ہوجائے گا ،ہر طرف امیری اور ترقی ہوگی ،تعلیم ،صحت ،انصاف اور تحفظ سمیت تمام شعبوں میں ملک کو نمایاں شناخت ملے گی ،عالمی درجہ بندی میں ہندوستان کی نئی پہچان بنے گی ،ایک نئے انداز کی حکومت ہوگی ،نیا نظام ہوگا ۔زیر نظر تحریر میں آج ہم ریسرچ ،حقائق او ر ڈیٹا کی بنیاد پر مودی سرکا ر کے چارسالوں میں کئے گئے وعدوں کا جائزہ لے رہے ہیں ۔
گذشتہ چارسالوں میں مودی سرکا ر کے کسی کارنامہ کا ذکر کیا جاسکتاہے تو اس میں سر فہرست گﺅ کشی کے نام پر بے گناہوں کا قتل ،ہجومی تشد د کے واقعات اور تحفظ کا فقدان ہے۔مسلسل ہورہی لنچنگ نے خوف کا ماحول قائم کردیاہے،غیر سرکاری تنظیم انڈیا اسپینڈ کے ریسرچ کے مطابق چارسالوں میں گﺅ تحفظ کے نام پر 87 حملے کے گئے ہیں جس سے 289 لوگ متاثر ہوئے ہیں،34 بے گناہوں کی موت واقع ہوگئی ہے،158 شدید زخمی ہیں جبکہ 81 افراد کا زخم معمولی ہے ۔گﺅ رکشکوں کے حملہ کا شکار ہونے والوں میں 56 فیصد مسلمان ہیں،11 فیصد دلت، 9 فیصد ہندو اور 20 فیصد غیر معلوم لوگ ہیں،85 فیصد مردوں کے ساتھ 8 فیصد خواتین بھی گﺅ رکشکوں کے حملے کا شکار ہوئی ہیں۔گﺅ تحفظ کے نام پر لنچنگ کے سب سے زیادہ حادثے ان ریاستوں میں ہوئے ہیں جہاں بی جے پی کی حکومت ہے۔جھارکھنڈ ،راجستھان اور ہریانہ میں اس طرح کے واقعات سب سے زیاد ہ پیش آئے ہیں ۔معروف ویب سائٹ دی کوئنٹ نے لچنگ کی وجہ سے ہونے والی اموات کو ساٹھ بتایاہے ،مذکورہ ویب سائٹ پر ہجومی تشدد کا شکار ہونے والے تمام بے گناہوں کے نام اور واقعہ کی مکمل تفصیل بھی بیان کی گئی ہے کب حادثہ پیش آیا ،کیسے آیا کس نے کیا۔ایک رپوٹ میں یہ حقیقت سامنے آئی ہے کہ صرف گﺅ تحفظ کے نام پر انتہاءپسندہندﺅوں کے ہاتھوں قتل ہونے والوں میں 30 مسلمان ہیں ،ان سب کے نام اور واقعہ کے پس منظر کی تفصیلات بھی موجودہے ۔ تعلیم کسی بھی قوم کی پہچان ،شناخت اور ترقی کی علامت ہوتی ہے ،دنیا کی ہر ایک حکومت اپنے تعلیمی بجٹ میں اضافہ کرتی ہے ،بڑھتی نسل کے اعتبار سے تعلیمی ادارے بڑھائے جاتے ہیںاور زیادہ سے زیادہ ایجوکیشن فروغ دیاجاتاہے ،کچھ ممالک کی پالیسی مکمل فری ایجوکیشن اور ہر ایک شہری کو تعلیم یافتہ بنانے کی ہے لیکن بدقسمتی سے ہندوستان اس معاملے میں بھی انتہائی پسماند ہ ہے ،جہالت کا غلبہ ہونے کے ساتھ موجودہ حکومت نے بھی اس پر کوئی توجہ نہیں دی ہے اور 2014 کے بعد تعلیمی بجٹ میں اضافہ کے بجائے مسلسل کم کیا جارہاہے ۔بزنس اسٹینڈر کی ایک رپوٹ کے مطابق اعلی تعلیمی نظام کا بجٹ گھٹایاجارہاہے حالاں کہ دوسری طرف مرکزی بجٹ میں ہر سال اضافہ دیکھنے کو ملاہے ۔ ڈیٹا کے اعتبار سے دیکھاجائے تو معلوم ہوتاہے کہ 2014-15 میں مرکزی بجٹ 17948 بلین تھا جس میں سے وزارات برائے فروغ انسانی وسائل کیلئے 1103 بلین کا بجٹ مختص کیاگیا ۔سال 2015-16 میں مرکزی بجٹ 17,774 بلین تھا جس میں سے وزرات برائے فروغ انسانی کیلئے 966 بلین روپیہ مختص کیاگیا ۔سال 2016-17 میں مرکزی بجٹ 19780 بلین تھاجس میں وزارات برائے فروغ انسانی وسائل کو 926 بلین دیاگیااور سال 2017-18 میں مکمل مرکزی بجٹ 21467 بلین تھا جس میں وزارت برائے فروغ انسانی کو صرف 796 بلین دیاگیاہے ۔بزنس اسٹینڈر میں شائع ہونے والی سینٹر برائے پالیسی ریسرچ کی مذکورہ تحقیق واضح طور پر بتارہی ہے کہ مرکزی بجٹ میں مسلسل اضافہ ہونے کے باوجود تعلیم کے بجٹ کو برقرار رکھنے کے بجائے اسے کم کیاگیاہے سال 2014 میں جب مرکزی بجٹ 17984 بلین تھا تو اس وقت تعلیمی بجٹ 1103 بلین کیاگیا اور 2018 میں جب مرکزی بجٹ 21467 بلین ہے تو تعلیمی بجٹ گھٹ کر 796 پر پہونچ گیاہے ۔ اقلیتوں کے فلاح وبہبود کا بھی حکومت نے لمباچوڑا وعدہ کیاتھالیکن گذشتہ چار سالوں کے دوران اس سلسلے میں حکومت کی کوئی دلچسپی نہیں دیکھی گئی ہے ،اقلیتوں کیلئے جو اسکمیں ہیں اس کا بجٹ کم کردیاگیاہے ۔آئی ا و ایس کے ڈیٹا بینک کے مطابق اقلیتوں کے استفادہ کیلئے قائم اسکیم پری میٹرک اسکالر شپ کا بجٹ 2014-15 میں 786.19 کروڑ تھا جو سال 2016-17 میں گھٹ کر 748.82کروڑ ہوگیاہے ۔اسی طرح کا معاملہ فری کوچنگ ،پری میٹرک اسکالر شپ ،پوسٹ میٹرک ،مولانا آزاد فیلو شپ،این ایم ڈی ایف سی ،ایم ایس ڈی پی،اسکل ڈیولپمینٹ ،نئی منزل جیسی اسکیموں کا ہے جس کا بجٹ یوپی اے حکومت میں جو تھا وہی برقرار ہے یاپھر اسے کم کردیاگیاہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے خواتین کے خلاف بڑھتے جرائم کو کم کرنے ،زانیوں کو سخت سز ا دینے اور خواتین کا تحفظ یقینی بنانے کا بھی وعدہ کیاتھا ،بیٹی پڑھاﺅ بیٹی بچاﺅ کا بھی انہوں نے نعرہ لگایاتھا ۔بیٹیوں کی تعلیم اور پڑھائی پر حکومت کی کتنی توجہ رہی ہے اس کا اندازہ اوپر کی سطروں میں زیب قرطاس تعلیمی بجٹ سے بخوبی ہوسکتاہے ۔جہاں تک بیٹی بچاﺅ کی بات ہے تو یہ پہلو بھی حکومت کا بہت کمزور رہاہے ۔دسمبر 2012 میں نر بھیا واقعہ پیش آیاتھاجس کے بعد ریپ کے خلاف ملک بھر میں بیداری کی لہر دیکھنے کو ملی لیکن وہ بیداری حقیقت میں تبدیل نہیں ہوسکی ،اس واقعہ کے بعد ملک میں ریپ کے واقعات مسلسل بڑھتے جارہے ہیں۔ایک ریسرچ کے مطابق نر بھیا واقعہ کے بعد ریپ اور خواتین کے خلاف جرائم میں 26 فیصد کا اضافہ ہواہے ۔ہر ایک لاکھ کی آبادی پر 6 فیصد ریپ کیس کی شرح ہے۔ یہ وہ واقعات ہیں جن کی پولس اسٹیشن میں رپوٹ درج کرائی جاتی ہے ۔دہلی اور سکم جیسی ریاستوں میں ریپ کی شرح تقریبا 30 فیصد ہے جبکہ تمل ناڈو میں ریپ کے واقعات سب سے کم پیش آتے ہیں ۔ایک لاکھ آبادی پر6 فیصد ریپ کی شرح چند ایک افریقی ممالک کے مقابلے میں کم ہیں لیکن ایک سچائی یہ بھی ہے کہ ہندوستان میں ریپ اور جنسی حراسانی کے99 فیصد واقعات پولس اسٹیشنوں میں رپوٹ نہیں کرائے جاتے ہیں،یہ سروے ”لائیو منٹ “ نے بھی کیا ہے کہ ملک میں عصمت دری اور جنسی حراسانی کے99 واقعات پولس اسٹیشنوں میں درج نہیں ہوتے ہیں ۔ اس لئے اس نظریہ سے دیکھاجائے تو حقیقت یہ سامنے آتی ہے کہ ہندوستان ریپ اور جنسی حراسانی کے مقابلے میں عالمی سطح پر نمبر ون ہے اور ہمارا یہ ملک خواتین کیلئے سب سے زیادہ غیر محفوظ بن چکاہے ۔گذشتہ دنوں ایک غیر ملکی تنظیم نے بھی اپنے سروے میں یہ کہاتھاکہ ہندوستان خواتین کیلئے سب سے زیادہ غیرمحفوظ ملک بن چکاہے ۔ وزیر اعظم نے انتخابی مہم کے دوران کہاتھاکہ ہمیں پردھان منتری نہیں پردھان سیوک بناﺅ ،انتخاب جیتنے کے بعد لال قلعہ کی فصیل سے خطا ب کرتے ہوئے بھی انہوں نے اس جملے کا اعادہ کیاتھاکہ ”ہم پردھان سیوک ہیں پردھان منتری نہیں“ لیکن چار سالوں میں ان کی نگاہوں کے سامنے سے بڑے بڑے مافیا اور بزنس مین ملک کا کڑور وں روپیہ لیکر فرار ہوگئے اور انہوں نے اف تک نہیں کیا ۔نیرو مودی ،وجے مالیا اور چوکسی جیسے کئی ایسے نام ہیں جو ملک کے بینکوں کا کڑوروں روپیہ لیکر پردھان سیوک کی نگاہوں کے سامنے فرار ہوچکے ہیں اور وہ خاموش ہیں۔لائیو منٹ کی رپوٹ نے تحقیق کے ساتھ لکھاہے کہ ملک کے 31 تاجر بینکوں کے ساتھ فراڈ کرکے بیرون ملک جاچکے ہیں جن میں چند مشہور نام یہ ہیں ۔وجے مالیا 9000 کڑور کا فراڈ کرکے ملک سے فرار ہے ۔نیر و مودی ،ان کی بیوی امت مودی ،چچا میہل چوکسی ،بھائی نیشال مودی پنجاب نیشنل بینک کا 12636 کڑور روپیہ لیکر فرار ہیں ۔جیتین مہتا 7000کڑور کا فراڈ کرکے ملک سے فرار ہے وزیر خارجہ سشما سوراج کے قریبی سابق آئی پی ایل چیف للت مودی پر ملک کے کرکٹ بورڈ سے 125 کڑور روپے گھوٹالہ کرنے کا الزام ہے ،چیتن جینتی لال اور نتین جینتی لال سندیسرا پر ملک کا 5000 کڑور لیکر بھاگ جانے کا الزام ہے ۔بی جے پی حکومت میں اب تک 54,000 کڑور کا بینک گھوٹالہ سامنے آچکاہے ،کئی بینک خستہ حالی کے شکار ہیں ۔ان گھوٹالوں کی وجہ سے ملک کی معیشت مسلسل خراب ہوتی جارہی ہے ،ڈالر کے مقابلے میں روپیہ کی قیمت کم ہورہی ہے لیکن ان مسائل کا نو نہ میڈیا میں تذکرہ ہے اور نہ ہی اربا ب اقتدار کبھی ان باتوں پر غور کرتے ہیں کہ 2014 میں انہوں نے وعدہ کیا کیاتھا اور آج کل وہ کرکیا رہے ہیں ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے 2014 کی انتخابی مہم کے دوران پاکستان کے خلاف بھی اشتعال انگیز تقریر کی تھی ،مسئلہ کشمیر کو خو ب اچھالاتھا ،ایک کے بدلے دس پاکستانی فوجیوں کا سر لانے کا وعدہ کیاتھا لیکن گذشتہ چارسالومیں سب سے زیادہ فوجیوں کی شہادت ہوئی ،ہندوستان ٹائمز کی ایک رپوٹ کے مطابق یوپی اے کی دوسری حکومت کے مقابلے میں بی جے پی حکومت کے ابتدائی تین سالوں کے دوران دہشت گردی کے واقعات میں 42 فیصد کا اضافہ ہواہے جبکہ جموں وکشمیر میں سابقہ حکومت کے مقابلہ میں موجودہ حکومت کے دوران فوجیوں کی شہادت میں72 فیصدکا اضافہ ہواہے ۔چین بھی مسلسل ہندوستان کے خلاف ریشہ دوانیوں میں مصروف ہے ڈوکلام میں اس کی نقل وحرکت میں اضافہ دیکھاجارہاہے ۔ خلاصہ کلام یہ کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ووٹ حاصل کرنے ،عوام کو لبھانے اور مذہبی بنیاد پر ہمدردیاں بٹورنے کیلئے آئین کی دھجیاں اڑائی ،ملک کا ماحول خراب کیا ،فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کیا لیکن حکومت ملنے کے بعد انہوں نے نہ تو ملک کیلئے کچھ کیاہے اور نہ ہی اپنی عوام کیلئے کچھ کیاہے ،مہنگائی ،کرپشن ،غربت ،جہالت ،ظلم ،عصمت دری ،ناانصافی اور جنسی جرائم جیسے واقعات میں مسلسل اضافہ ہواہے جس سے یہ پتہ چلتاہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی سرکار چلانے میں مکمل طور پرکامیاب ثابت ہوئے ہیں اور نہ ہی انہوں نے ملک سے کیاگیا وعدہ پورا کیا ۔ (مضمون نگار معروف دانشور اور آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹر ی ہیں) |