سلسلہ 22
تین اور کمالی اسماء


اللہ تعالیٰ کے کمالی اسمائے حسنیٰ میں تین اور نام بہت اہمیت کے حامل ہیں۔ ان میں سے ایک اسم گرامی "الصمد" ہے۔ اس کا مطلب ہوتا ہے بے نیاز۔ یعنی وہ ذات جس کو کسی کی ضرورت نہ ہو۔ خالقِ کائنات کے علاوہ یہ صفت کسی اور کے اندر پیدا ہو ہی نہیں سکتی کہ اسے کبھی کسی کی ضرورت نہ پڑے۔ انسان پیدائش سے لے کر مرنے تک ہر چیز میں دوسرے کا محتاج ہوتا ہے۔ اسے کسی نہ کسی چھوٹے بڑے سہارے کی ضرورت پڑتی ہے، لیکن اللہ تعالیٰ کو کسی سہارے کی ضرورت نہیں ہے۔ اپنے وجود اور اپنے تمام کاموں میں وہ نہ کسی کا سہارا لیتا ہے اور نہ کسی کے اندر یہ طاقت و قوت ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کو سہارا دے سکے۔ سورۂ اخلاص میں اس اسم مبارک کو بہت مختصر اور نہایت جامع انداز میں بیان کیا گیا ہے۔

اسی طرح اللہ تعالیٰ کا ایک پاکیزہ نام "المحی" اور "الممیت" بھی ہے۔ محی کا مطلب ہے جِلانے والا اور ممیت کا مطلب ہے مارنے والا۔ ان دونوں ناموں سے پتا چلتا ہے کہ کائنات کے اندر زندگی کا وجود اور موت کی تخلیق سب کچھ اسی پروردگار کی وجہ سے ہے. چھوٹی سے چھوٹی اور بڑی سے بڑی مخلوق کے اندر زندگی پیدا کرنا اور اس سے زندگی واپس لینا اسی پروردگار کا کام ہے۔ وہ پروردگار جب مناسب سمجھتا ہے جس کو چاہتا ہے زندگی عطا فرما دیتا ہے اور جب چاہتا ہے جس سے چاہتا ہے زندگی چھین لیتا ہے۔ ساری کائنات مل کر بھی کسی مخلوق کی زندگی یا موت کے ایک لمحے کو آگے پیچھے نہیں کر سکتی۔ یہ طاقت و قوت بھی صرف اور صرف اللہ تعالی کو حاصل ہے۔

ان تینوں اسمائے حسنیٰ کے مطالعے سے انسان کے اندر یہ حقیقت بیٹھ جاتی ہے کہ اس کا جینا اور مرنا سب کچھ اس پروردگار کے ہاتھ میں ہے جو ہر سہارے سے بے نیاز ہے۔ یعنی اس خدا کے علاوہ نہ تو کوئی ہمیں وقت سے پہلے مار سکتا ہے اور نہ اس کے اوپر دباؤ بنا سکتا ہے کہ اب اس بندے کو دنیا سے اٹھا لینا چاہیے۔ وہ پروردگار نہ کسی کے دباؤ اور نہ کسی کے مطابق چلتا ہے اور ہرشخص کی زندگی اور موت کے بہترین وقت کو اچھی طرح جانتا ہے۔ یہ پیغام ایک عام انسان اور ایک داعی کی زندگی میں بہت مرکزی کردار ادا کرتا ہے۔ اس کے اندر حوصلہ اور اعتماد، بے باکی اور جرأت اور بے خوفی اورعزم وحوصلہ پیدا ہوجاتا ہے۔ کیوں کہ وہ یہ سمجھ لیتا ہے کہ اسے تکلیف پہنچانا یا اسے موت دینا اللہ کی مرضی کے بغیر ممکن نہیں ہے۔

ڈاکٹر محمد منظور عالم
(انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز، نئی دہلی)




Back   Home