سلسلہ24
اسمائے حسنی کی معرفت
گزشتہ کئی قسطوں میں ہم نے اللہ تعالیٰ کے کچھ اسمائے حسنی کو سمجھنے کی کوشش کی ہے. اس مطالعے سے ہمارے سامنے یہ حقیقت کھل کر سامنے آگئی کہ خالقِ کائنات کے اسمائے حسنی اپنے اندر علم و حکمت کا سمندر لیے ہوئے ہیں. ان کے اندر بے شمار روحانی، علمی اور فکری دروس و نصائح پوشیدہ ہیں. اسی لیے ہر زمانے میں علماءِ اسلام نے ان پاکیزہ ناموں کی طرف توجہ دی اور اپنے اپنے طور پر ان سے پردہ اٹھانے کی کوشش کی ہے. اس مطالعے سے ہمارے سامنے یہ حقیقت بھی آئی کہ اللہ تعالیٰ کی توحید کو سمجھنے اور اُس کی اکیلی و تنہا ہستی کا ادراک کرنے کے لیے اسمائے حسنی کو سمجھنا بھی نہایت ضروری ہے. ان پاکیزہ ناموں کا فہم حاصل کرنے سے ہم لوگوں کو پتا چلتا ہے کہ وہ پروردگار اپنی مخلوقات اور خاص کر انسان سے بے پناہ محبت فرماتا ہے. انسان ہر لمحہ اُس کی رحمت و شفقت کے سائے میں رہتا ہے. اس کے ساتھ ساتھ وہ پروردگار سخت غیظ و غضب والا بھی ہے. اپنے نظام اور فطرت سے بغاوت کرنے والوں کو ایک حد تک چھوٹ دیتا ہے، لیکن جب پانی سر سے اونچا ہو جاتا ہے اور بندہ اپنی اوقات بھول کر خدائی کی حدود میں داخل ہونے کی ناکام کوشش کرنے لگتا ہے تو اللہ تعالیٰ ایک اشارے میں اسے نیست و نابود بھی کر دیتا ہے. اسی طرح وہ پروردگار بے مثال طاقت و قدرت والا اور پوری طرح بے نیاز بھی ہے. نہ اُس کے علم و حکمت کو کوئی پوری طرح سمجھ سکتا ہے، نہ کوئی اس کے مقابلے میں آسکتا ہے، نہ کوئی اس کے جیسا ہوسکتا ہے اور نہ کوئی اُس کو کسی کام پر مجبور کر سکتا ہے. اُس کو کسی کے مشورے یا سہارے کی کوئی ضرورت نہیں ہے. وہ اکیلا، تنہا، بے مثال، بے نیاز، قادرِ مطلق، علم و حکمت کا سرچشمہ، انتہائی رحیم و کریم اور نہایت غیظ و غضب والا ہے. انسانی فطرت جس خدا کو ڈھونڈتی ہے، وہ صرف اور صرف اللہ تعالیٰ ہے. وہ کسی خاص قوم، مذہب، رنگ، نسل یا ملک سے وابستہ لوگوں کا نہیں، بلکہ ہر انسان اور ہر مخلوق کا خدا ہے. اللہ تعالیٰ کے ان صفاتی ناموں کی معرفت ایک انسان اور خاص طور پر ایک داعی کی زندگی میں ایک انقلاب برپا کر دیتی ہے۔ ایک لامحدود اور بے مثال خدا کو پہچاننا اور دوسروں کو بھی اس کی طرف بلانے کا تجربہ اس کے لیے بڑا دل کش اور دل فریب ہوتا ہے۔ جمالی، جلالی اور کمالی صفات کی معرفت کے ساتھ جب وہ اپنی زندگی گزارتا ہے یا بندگانِ خدا کے درمیان دعوت کا فریضہ انجام دیتا ہے تو اسے اپنی زندگی اور اپنی دعوت پر کامل اطمینان اور اعتماد کی کیفیت حاصل ہوتی ہے. یہ کیفیت اُس کی ذاتی زندگی کو بھی پُرکیف بناتی ہے اور دوسروں کی زندگیوں کو بھی کیف و سرور سے بھر دیتی ہے. آئیے ! اسمائے حسنی کی معرفت کی جانب سنجیدگی کے ساتھ قدم بڑھائیں. ڈاکٹر محمد منظور عالم (چیئرمین انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز، نئی دہلی) |