سلسلہ31
رسول اکرم کے دو نام
حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و سلم نے خود اپنے متعلق بہت سی حقیقتیں بیان فرمائی ہیں. حدیث و سیرت کی کتابوں میں یہ تمام چیزیں موجود ہیں. ان حقائق اور صفات سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی ذات اور تعلیمات کے بہت سے پہلوؤں کا ادراک ہوتا ہے اور انسانیت کو بہت سی نادر باتیں معلوم ہوتی ہیں. ایسی باتوں کا ادراک جو کسی اور ذریعے سے نہیں ہوسکتا. ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنی صفات بیان کرتے ہوئے فرمایا: میں ماحی اور حاشر ہوں. ماحی کا مطلب ہوتا ہے، مٹانے اور ختم کرنے والا. کیوں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم ہر برائی کو مٹانے والے اور انسانیت کی ہر پریشانی کو ختم کرنے والے ہیں، اس لیے آپ کا ایک اسم گرامی ماحی ہے. اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم رسالت کے سلسلے کی آخری کڑی ہیں. آپ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا. آپ کی تشریف آوری کے بعد ہی قیامت برپا ہونے کا راستہ کھلا ہے، اس لیے آپ کو حاشر کہا گیا، یعنی مخلوق کو میدان حشر میں جمع کرنے والا. اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے ان دونوں اسمائے گرامی میں بڑی حقیقت بھی پوشیدہ ہے اور آپ کی امت کے لیے عظیم درس بھی ہے. ان دونوں ناموں کا تجزیہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و سلم آخری نبی ہیں. آپ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا. اسی طرح آپ کی امت بھی آخری امت ہے. اس کے بعد کوئی امت پیدا نہیں کی جائے گی. اس طرح امت محمدیہ کا فرض منصبی ہے کہ وہ خود کو اللہ کی منتخب اور آخری امت سمجھتے ہوئے انسانیت کی فلاح کے لیے جدوجہد کرے. حضور صلی اللہ علیہ و سلم کے نام ماحی سے یہ درس ملتا ہے کہ امت محمدیہ کے ہر فرد پر فرض ہے کہ وہ دنیا سے ہر برائی کو مٹانے کی کوشش کرتا رہے. خاص طور پر ایک داعی پر لازم ہے کہ وہ خود کو آخری امت کا فرد سمجھتے ہوئے انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے سنجیدہ کوشش کرے. ڈاکٹر محمد منظور عالم (چیئرمین انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز، نئی دہلی) |