سلسلہ32
رسول اکرم کے سب سے مشہور نام
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے پاکیزہ ناموں میں سے کچھ ناموں پر گفتگو ہوچکی ہے. آج ارادہ ہے کہ حضور کے اُن ناموں پر کچھ بات کی جائے جو آپ کے اصل نام ہیں. انھیں ہم آپ کے ذاتی نام بھی کہتے ہیں. جس طرح اللہ تعالیٰ کا اسمِ ذات *اللہ* ہے اور باقی نام صفاتی ہیں، اُسی طرح رسول اللہ کے دو نام ذاتی ہیں اور باقی تمام نام صفاتی ہیں. وہ ذاتی نام ہیں *محمد* اور *احمد.* سیرت نگاروں نے لکھا ہے کہ محمد آپ کے دادا حضرت عبدالمطلب نے رکھا تھا اور احمد آپ کی والدہ حضرت آمنہ نے. ڈکشنری کے لحاظ سے محمد کا معنیٰ ہے وہ شخص جس کی بہت زیادہ تعریف کی جائے. حقیقت یہ ہے کہ یہ نام اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم پر جتنا صادق آتا ہے، اُتنا کسی اور مخلوق پر صادق نہیں آسکتا. کیوں کہ دنیا و آسمان میں جتنا تذکرہ اور جتنا چرچا رسول اللہ کا ہوتا ہے اُتنا کسی اور مخلوق کا نہ ہوا اور نہ ہوسکتا ہے. اس لیے کہ آپ کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے اعلان فرمایا ہے: ورفعنا لك ذكرك (ہم نے آپ کے لیے آپ کا ذکر بلند کر دیا ہے.) جس نام کو بلند کرنے کی ذمے داری خالقِ کائنات لے لے اُس نام سے زیادہ کس نام کا تذکرہ ہوسکتا ہے؟ اسی طرح حضور کا دوسرا نام احمد بھی اپنی مثال آپ ہے. اس کا مطلب ہے وہ شخص جو اپنے رب کی سب سے زیادہ حمد و ثنا کرتا ہو. ہم لوگ جانتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی زبانِ مبارک ہمیشہ اللہ کے ذکر سے تَر رہتی تھی اور جسم اللہ کا نام بلند کرنے کی جدوجہد میں لگا رہتا تھا. دن بھر اللہ کے دین کی جدوجہد میں مصروف رہنے کے بعد رات میں آپ نمازوں میں مصروف ہوجاتے تھے. جب اس جدوجہد کی وجہ سے آپ کے مبارک پیروں پر وَرم آجاتا تھا اور لوگ آپ سے سوال کرتے تھے کہ آپ اتنی عبادت کیوں کرتے ہیں؟ آپ کے اگلے پچھلے گناہ تو معاف ہیں؟ تو آپ فرماتے تھے: کیا میں اپنے رب کا شکرگزار بندہ نہ بنوں؟ یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے دن رات اپنے رب کی حمد و ثنا کے لیے وقف تھے. آپ سے زیادہ عبادت گزار یا حمد و ثنا کرنے والا نہ ہوا اور نہ ہو سکتا ہے. ہم میں سے ہر مسلمان اپنے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے ان مبارک ناموں سے واقف ہے. لیکن ان ناموں کی حقیقت پر کم ہی لوگ غور کرتے ہیں. ان دونوں ناموں میں جو خوب صورت ربط و تعلق ہے، اُس پر کم ہی لوگوں کی نظر جاتی ہے. ان دونوں ناموں پر غور کرنے سے پتا چلتا ہے کہ ان ناموں میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی مبارک زندگی کا عظیم درس موجود ہے. آپ صلی اللہ علیہ و سلم اپنے رب کو سب سے زیادہ یاد کرنے والے اور اس کی سب سے زیادہ حمد و ثنا کرنے والے تھے. اسی کا نتیجہ تھا کہ اللہ تعالیٰ نے بھی کسی موقعے پر اپنے نبی کو اکیلا نہیں چھوڑا. بچپن میں یتیمی کی زندگی سے لے کر وفات تک، ہر قدم پر آپ کی نگرانی فرمائی. آپ کے اس دنیا سے جانے کے بعد آپ کی تعلیمات کی حفاظت کا حیرت انگیز انتظام فرمایا. اذانوں، اقامتوں اور درود و سلام کے ذریعے آپ کے نام کو پوری دنیا میں ہر وقت بلند رہنے کا انتظام کر دیا. فرمایا گیا: إن الله وملائكته يصلون على النبي يا أيها الذين آمنوا صلوا عليه وسلموا تسليما. (بلاشبہ اللہ اپنے نبی پر رحمتیں نازل فرماتا ہے اور اس کے فرشتے درود و سلام بھیجتے ہیں. اے ایمان والو ! تم بھی اُن پر درود و سلام بھیجتے رہا کرو.) اس میں پوری امت اور خاص کر داعیوں کے لیے یہ عظیم درس پوشیدہ ہے کہ وہ اپنی زندگی کو اللہ تعالیٰ سے وابستہ کرلیں اور اُس کے ذکر اور احکام سے جڑے رہیں تو اللہ تعالیٰ قدم قدم پر اُن کی حفاظت بھی فرمائے گا اور اُن کو دنیا و آخرت میں ایسی ایسی نعمتیں عطا فرمائے گا کہ اُن کے وہم و گمان میں بھی اُن کا خیال نہ آیا ہوگا. ڈاکٹر محمد منظور عالم (چیئرمین انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز) |