سلسلہ 5
حکمتِ دعوت: کیا اور کیسے؟


. اس سے پہلے ہم نے اسلام کے تصورِ حکمت پر کچھ باتیں عرض کی تھیں. وہ باتیں عمومی حکمت کے بارے میں تھیں. یعنی انسانی زندگی میں حکمت کی کارفرمائی کس طرح ہونی چاہیے. قرآن میں حکمت کا لفظ خلقِ خدا کو اللہ کی طرف بلانے کی اولین شرط کے طور پر بھی ہوا ہے. سورہء نحل کی آیت نمبر 125 میں فرمایا گیا ہے: "اپنے رب کے راستے کی طرف حکمت اور اچھی نصیحت کے ذریعے بلاؤ اور اُن کے ساتھ اچھے انداز میں مباحثہ کرو

سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ دعوتی حکمت یا حکمتِ دعوت کیا ہے؟ اس کی تشریح میں علمائے کرام نے بہت تفصیل سے گفتگو کی ہے. یہاں مختصر طور پر صرف اتنا کہا جاسکتا ہے کہ حکمتِ دعوت اُس حکمت کو کہتے ہیں جو مدعو کی صورتِ حال کے لحاظ سے زیادہ مناسب ہو. مدعو فرد یا مدعو قوم کی تاریخ، تہذیب، تمدن، رسوم و رواج، دینی و سماجی پس منظر، علمی و فکری سطح، نفسیات اور ذہنی سطح کو سامنے رکھ کر جو طریقہ اور جو اسلوب اختیار کیا جائے گا، وہی حکمتِ دعوت کہلائے گا

ہندستان کے موجودہ حالات ہم سے شدید مطالبہ کر رہے ہیں کہ ہم حکمتِ دعوت کو سمجھنے کے لیے پوری سنجیدگی کے ساتھ تیاری کریں. اس تیاری کے لیے جو علمی و فکری لٹریچر درکار ہو اسے تیار کریں. غیرمسلم اسکالرز کے ساتھ ورک شاپ اور ڈائیلاگ کا منظم سلسلہ شروع کریں. اس کے بعد جو کلیات و جزئیات سامنے آئیں، اُن کی روشنی میں دعوتی حکمت عملی تیار کریں. اگر ایسا نہیں کیا جائے گا تو قرآن کریم جس وسیع تر حکمت کو اختیار کرنے کی دعوت دے رہا ہے، اُسے اختیار کرنا بہت مشکل ہوگا.

ڈاکٹر محمد منظور عالم

چیئرمین انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز، نئی دہلی




Back   Home