دانشوران قوم کے نام ڈاکٹر منظور عالم کا خصوصی پیغام
معروف دانشور ، آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری اور انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز کے چیرمین ڈاکٹر محمد منظور عالم ان دنوں شدید علیل ہے ۔ دہلی کے میکس ہسپتال میں ان کا علاج جاری ہے ۔ اپنی علالت کے دوران انہوں نے یہ پیغام ملک کے مفکرین ، دانشوران ، مختلف تنظیموں کے سربراہان اور ذمہ داران کے نام جاری کیا ہے ۔
مسلمانوں کے تئیں ملک کے حالات لگاتا ر خر اب اور بدتر ہوتے جارہے ہیں ،ملک بھر سے روزانہ تشویشانک خبر یں موصول ہورہی ہے ، کہیں کسی مسلمان کو مسلمان ہونے کی بنیاد پر اکثریتی سماج سے تعلق رکھنے والے کچھ شدت پسندوں کی بھیڑ جان سے ماردیتی ہے ، کہیں کسی مسلمان کو جے شری رام بولنے پر مجبور کیا جاتاہے ایسا نہیں کرنے پر ماراجاتاہے ، کہیںمذہبی جلوسوں اور تہواروں کے مواقع پر مسلمانوں کے محلوں اور مسجدوں کو نشانہ بنایاجاتاہے ، حالیہ چند برسوں میں ایسے بے شمار واقعات سامنے آچکے ہیں جس میں مذہبی جلوس کے دوران مسلمانوں کے خلاف قابل اعتراض نعرے لگائے گئے ہیں ، مسجدوں کے میناروں پر بھگوا جھنڈا لہرایاگیاہے ۔آر ایس ایس ، بجرنگ دل اور دوسری شدت پسند تنظیموں کے رہنما مستقل مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کررہے ہیں ، ملک کے اکثریتی سماج میں مسلمانوں کے تئیں نفرت پیدا کررہے ہیں ، مسلمانوں کے قتل کیلئے ان کو اکسانے کاکام کررہے ہیں ، ایسے معاملات کی شکایت ہونے کے باوجود پولس موثر کاروائی نہیں کرتی ہے ، سپریم کورٹ آف انڈیا سے بھی کئی مرتبہ ہیٹ اسپیچ پر ہدایت جاری کی گئی ہے ۔ ٹی وی چینلوں کے ذریعہ ملک کا ماحول خراب کرنے اور سماجی ہم آہنگی بگاڑ نے کی کوششیں لگاتار جاری ہے ۔ کچھ ٹی وی چینلوں پر اب انہیں مسائل کو پیش کیا جاتاہے جس سے ہندو اور مسلمانوں کے درمیان دوریاں بڑھتی ہے ۔میڈیا کے ساتھ اب فلم انڈسٹری کا استعمال بھی انہیں مقاصد کیلئے کیا جانے لگا ہے ، گذشتہ سالوں میں اسلامو فوبیاپر مبنی متعدد فلم ریلیز ہوئی ہے جس میں کشمیر فائلز ، کیرالہ اسٹوری ، 72 حوریں سر فہرست ہیں ، ان فلموں کی ہر سطح پر تشہیر کی گئی جبکہ اس کی اجازت ہیں نہیں ملنی چاہیے تھی ۔ حال ہی میں ایک واقعہ نے ملک کے سیکولر عوام کو سب سے زیادہ بے چین کردیا ہے جس کا تعلق ملک کی پارلیمنٹ سے ہے ۔ پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں بی جے پی کے ایک ایم پی نے جس طرح بی ایس پی رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی کو گالیاں دی اور دہشت گرد کہا یہ آزاد ہندو ستان کا سب سے شرمناک واقعہ ہے ۔ ایسے واقعات کی لمبی فہرست ہے اور اس کی جڑیں گہری ہوتی جارہی ہے جس کا اثر ملک کی شبیہ پر پڑرہاہے ، ہندوستان کی تاریخ شدید متاثر ہورہی ہے ، سماجی رشتے خراب ہورہے ہیں ، محبتیں نفرت میں تبدیل ہورہی ہے ، اقلیتوں کو لگاتار پریشان کیا جارہاہے ، برسوں پر انی تہذیب وثقافت کو خاتمہ کیا جارہاہے ۔ملک کی دنیا بھر میں بدنامی ہورہی ہے ، جمہوریت اور سیکولرزم پر خطرات کے بادل منڈلارہے ہیں ۔ آئین ہند سے عوام کا بھروسہ اٹھ رہاہے اور یہ باتیں ملک کے حق میں بیحد خطرناک ہے ۔ ملک کی ترقی ، امن وسلامتی اور عوام کی خوشحالی کیلئے مضبوط جمہوریت کی بحالی ، سیکولرزم اور آئین پر بھر وسہ ، تمام شہریوں کے درمیان مساوات کا قیام اور انصاف کے ساتھ قانون کا نفاذ ضروری ہے ۔ آئین ہندانتہائی جامع ہے جس میں تمام شہریوں کو یکساں حقوق دیئے گئے ہیں ، مختلف مذاہب کے ماننے والوں کو برابری کا درجہ دیاگیا ہے ، مذہب ، ذات ، نسل ، علاقہ ، زبان اور خطہ کی بنیاد پر کسی طرح کی تفریق نہیں برتی گئی ہے ۔ اقلیتوں کے تمام حقوق کی رعایت کی گئی ہے ، دلتوں ، آدی واسیوں کسانوں ، کمزوروں اور خواتین سمیت سبھی شعبہ سے تعلق رکھنے والوں کے حقوق کا لحاظ رکھاگیا ہے ۔ اس لئے آئین کی حفاظ کرنا ، اس کو تبدیل ہونے سے بچانا اور دستور ہند کے نفاذ کو یقینی بنانا تمام شہریوں کی بنیادی ذمہ داری ہے ۔ آزادی ، مساوات ، انصاف اور بھائی چارہ کی بنیاد یہی آئین ہے ، اگر آئین کو تبدیل کیاجاتاہے تو پھر تمام شہریوں کو غلامی سے بدتر زند گی جینی پڑے گی ، مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑے گا ۔اس لئے آئین کی حفاظت اور ملک کی آزادی کو بچائے رکھنے کیلئے جدو جہد اور کوششیں ہر لمحہ ضروری ہے ۔ انتخاب سب سے بڑا موقع ہوتا ہے ملک کی جمہوریت اور سیکولرزم کومضبوط کرنے کا ، آئین کو بچانے ، دستورکی حکمرانی کو یقینی بنانے کا ،آزادی کو فروغ دینے کا ۔ 2024 کا لوک سبھا الیکشن بہت قریب ہے ۔ اگلے سال عام انتخاب ہونا ہے ۔ یہ انتخاب ہر اعتبار سے بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے اس لئے اس میں ایسی پارٹیوں کے اتحاد کو اقتدار سونپنا ضروری ہے جس کا آئین ہند پر اٹو ٹ بھروسہ ہے ۔ جس کا کوئی خفیہ ایجنڈا نہ ہو ۔ جس کا بنیادی مقصد عوام کی ترقی ، ملک کی خوشحالی ، امن وسلامتی کا فروغ ،انصاف اور مساوات کا قیام اور بھائی چارہ کا فروغ ہو ۔جمہوریت کا سب سے اہم فائدہ یہی ہے کہ ہر پانچ سال پر عوام کو اپنی غلطیاں سدھارنے ، صحیح مزاج کے لوگوں کو اقتدار سونپنے اور غلط حکمرانوں سے نجات پانے کاموقع ملتاہے ۔ 2024 کے الیکشن کو اس نقطہ نظر سے دیکھنے کی ضرورت ہے کہ اس مرتبہ ملک کیلئے مناسب حکمراں منتخب کرنے اور غلط حکمراں سے نجات پانے کا سنہرا موقع مل رہاہے ۔ اس موقع کا فائدہ اٹھانا اور مناسب حکومت کیلئے جد وجہد کرنا ملک کے تمام شہریوں خاص طور پر مختلف اداروں کے ذمہ داروں ، دانشوروں اور اصحاب فکر افراد کی ذمہ داری مزید بڑھ جاتی ہے کہ کس طرح وہ مناسب حکومت کے قیام میں اپنا کردار ادا کریں اور ملک کو غلط ہاتھوں میں جانے سے بچائیں ۔ 2024 کا الیکشن بیحد اہم ہے ۔ یہ تاریخ کی اہم کڑی ہے ۔ اس الیکشن میںاگر خواص نے اپنی ذمہ داری نہیں نبھائی ۔ عوام کی صحیح رہنمائی نہیں کی گئی تو مستقبل میں بہت بڑے نقصان کا سامنا کرناپڑسکتاہے ۔ آزادی ، مساوات ، انصاف اور بھائی چارہ سے عوام کو محرو م کیا جاسکتاہے ۔ آئین میں تبدیلی کے واضح امکانات موجود ہیں ۔ اس لئے بر وقت سوچنا ، سمجھنا اور ابھی سے تیاری شروع کردینا قوم کے دانشورں ، مفکرین اورچنیدہ شخصیات کی بنیادی ذمہ داری ہے ورنہ معمولی سے کوتاہی ، سستی اور غلطی مستقبل کے ایک بڑے طوفان کے سامنے پہونچاد ے گی جہاں سے واپسی کا کوئی راستہ نہیں بچے گا ۔ تاریخ کی آنکھوں نے وہ دو ر بھی دیکھاہے لمحوں نے خطا کی صدیوں نے سزا پائی |