جمہوریت کی مضبوطی کیلئے اقتدار میں تنوع ضروری
ڈاکٹر محمد منظور عالم
گجرات بھارت کے اہم صوبوں میں سے ایک ہے جہاں اس وقت اسمبلی انتخابات ہورہے ہیں ۔ انتخابات جمہوریت کی سب سے بڑی خوبی ہے ، وقت پر انتخاب ہونا جمہوریت کی بہت بڑی بڑی کامیابی ہے ، جمہوریت اسی لئے مقبول ترین طرز حکومت ہے کہ اس میں عوام پر کوئی حکمراں زبردستی مسلط نہیں ہوتاہے بلکہ عوام خود اپنی مرضی سے اپنا حکمراں منتخب کرتی ہے ۔ حق رائے دہی کا استعمال کرکے عوام خود یہ فیصلہ کرتی ہے کہ کون حاکم بنے گا اور کون ان کی خدمت کرے گا اس لئے عوام کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے ووٹ کا صحیح طریقہ سے استعمال کرے ، عقلمندی سے کام لے ، بہت سوچ سمجھ کر فیصلہ کرے ۔ جمہوریت میں عوام کو غلطیوں کو سدھارنے کا بھی موقع ملتاہے کہ اگر پہلے غلطی سے غلط آدمیوں کو چن لیاگیاتو اس کو سدھاراجاسکتاہے ۔حاکم وقت کو تبدیل کیا جاسکتاہے ۔
گجرات میں انتخابات بہت قریب ہیں ۔ دو مرحلو ں میں وہاں ووٹنگ ہورہی ہے پہلے مرحلہ کیلئے یکم دسمبر کو ووٹ ڈالے جائیں گے ۔ دوسرے مرحلہ کیلئے 5 دسمبر کو ووٹ ڈالے جائیں گے ۔ گجرات میں مجموعی طور پر اب تک صرف دو پارٹیوں نے حکومت کی ہے ۔ 1962 سے لیکر 1990 تک وہاں کانگریس کی حکومت رہی ہے ۔1990 کے انتخابات میں کانگریس کو شکست کا سامناکرناپڑا ، بی جے پی کو ابھر نے کا موقع ملا اور 67 سیٹوں پر جیت مل گئی ، جنتا پارٹی نے بھی 70 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی اور اس طرح بی جے پی اور جنتا پارٹی نے مخلوط حکومت قائم کی ۔ 1995 کے انتخابات میں بی جے پی نے تنہا اکثریت حاصل کی اور سرکار بنالی ، کیشیو بھائی پٹیل وزیر اعلی منتخب ہوئے ۔اس کے بعد سے اب تک لگاتار بی جے پی وہاں سرکار بناتی رہی ہے لیکن 2017 کے انتخابا میں عوام نے کانگریس کو بھی بڑی تعداد میں ووٹ دیا جس کا نتیجہ یہ ہو اکہ کانگریس نے 78 سیٹو ں پر جیت حاصل کی اور بی جے پی صرف 99 سیٹوں پر محدودہوگئی تاہم حکومت بی جے پی کی ہی بنی اور اس طرح گجرات پر گذشتہ 27 سالوں سے بی جے پی کی حکومت برقرار ہے ۔ کہاجاتاہے کہ جمہوریت کی سب سے بڑی خوبیوں میں سے ایک یہ ہے کہ عوام کو حکمراں تبدیل کرنے کا موقع ملتاہے ، عوام کو ہمیشہ ایک ہی جیسے حاکم کا سامنا نہیں کرنا پڑتاہے ، ہر پانچ سا ل پر انتخاب ہونے کا مطلب بھی یہی ہوتاہے کہ کسی کو ہمیشہ کیلئے اقتدار نہیں ملنا چاہیے ، مختلف پارٹیوں کو حکومت سازی کا موقع ملنا چاہیے ، الگ الگ لوگو ں کو اقتدار سنبھالنا چاہیے ، صاحب اقتدار کے تنوع اور مختلف لوگوں کی حکومت سے ریاست کی ترقی ہوتی ہے ، فلاح وبہبود کے کام انجام دیئے جاتے ہیں ، عوام کے درمیان خوشحالی پیدا ہوتی ہے ، تعلیم کا معیاربہتر ہوتا ہے ، روزگار کے مواقع پیدا ہوتے ہیں ۔ مختلف پارٹیوںکی صلاحیت ،ذہنیت اور قابلیت دیکھنے کا موقع ملتاہے۔ بصورت دیگر اگر ایک ہی پارٹی بار بار اقتدار میں آتی ہے ، دوسرے لوگوں کو موقع نہیں دیاجاتاہے ،اقتدار میں تبدیلی نہیں ہوتی ہے تو پھر ریاست کی ترقی رک جاتی ہے ، فلاح وبہبود کا سلسلہ تھم جاتاہے ،معیشت غیر مستحکم ہوجاتی ہے ، عوام میں بے روزگاری اور غربت بڑھنے لگتی ہے ،ذہانت وفراست کا صحیح استعمال نہیں ہوپاتاہے ۔دوسری طرف اقتدار میں بیھٹے ہوئے لوگوں کا رویہ اور طرز عمل آمروں جیسا ہوجاتاہے ، آمریت جھلکنے لگتی ہے ، ان کے درمیان سے یہ احساس ختم ہوجاتاہے کہ عوام نے انہیں صرف پانچ سالو ں کیلئے موقع دیاہے ۔ تجربہ یہی ہے کہ جہاں پانچ دس سال پر سرکار یں بدلتی رہی ہے وہاں ریاست اور ملک کی ترقی ہوتی رہی ہے ، جہاں صرف ایک پارٹی کو ہمیشہ جیت ملتی رہی ہے وہاں ترقی کی رفتار رک گئی ہے ، عوام کے درمیا ن غربت کی شرح میں اضافہ ہواہے ، کرائم اور جرائم کا گراف بھی بڑھ جاتاہے ۔ اس لئے جمہوری ملک کے عوام پرایک بہت بڑی ذمہ داری یہ عائد ہوتی ہے کہ وہ مختلف لوگوں اور پارٹیو ں کو موقع دے ، اقتدار میں تنوع کو ترجیح دے ۔ الگ پارٹیو ں کی سرکار بنائے تاکہ عوام کے ووٹوں کی اہمیت ، قدر اور اقتدار کھوجانے کاخوف ہمیشہ لگا ر ہے ۔ جمہوریت میں کسی بھی پارٹی کی لگاتار جیت جمہوریت کیلئے سب سے بڑا خطرہ ثابت ہوتی ہے ، یہی لگاتار جیت جمہوریت کو آمریت میں بدل دیتی ہے ۔اس لئے ووٹ دیتے وقت یہ بھی عوام کے ذہن میں رہنا ضروری ہے کہ وہ کسے ووٹ د ے رہے ہیں ، کیوں دے رہے ہیں ، دینے کے بعد کیا نتیجہ نکلے گا۔ کیا ہمیشہ ایک پارٹی کو ووٹ دینا صحیح ہے یا دوسروں کو بھی موقع ملنا چاہیے ، ووٹ ڈالتے وقت اس طرح کے خیالات کا ذہنوںاور اعمال میں گردش کرنا ضروری ہے اور اسی میں جمہوریت کی مضبوطی اور کامیابی ہے ورنہ جمہوریت کو مضبوط بنانے کیلئے صرف کسی ایک پارٹی کو مضبوط کرنے کا مطلب ہوتاہے جمہوریت کو آمریت میں تبدیل کرنا اور اس کا احساس بہت بعد میں ہوتاہے ۔ جمہوریت کی کامیابی ،عوام کی خوشحالی اور یاست کی ترقی کیلئے مضبوط اپوزیشن کا ہونا بھی ضروری ہے ۔بغیر اپوزیشن کے حکومت اپنا محاسبہ بھول جاتی ہے ، عوام کے مسائل کو نظر انداز کردیتی ہے کیوں کہ ان کو پتہ ہے کہ ان کوئی سوال پوچھنے والا نہیں رہ گیا ہے ۔عوام کو کوئی ان کے بارے میں بتانے والا نہیں رہ گیاہے ۔ اس لئے یہ بھی ضروری ہے ریاست میں مضبوط اپوزیشن بھی ہو تبھی عوام کے مسائل پرحکومت دے گی و نہ سرکار مسائل پر توجہ دینے کے بجائے صرف اپنا ایجنڈا تھوپنے لگے گی اور عوام بے بسی کا شکار ہوجائے گی ۔ بہرحال جمہوریت میں ووٹ کی اہمیت ہے ، ووٹ کا صحیح استعمال ضروری ہے ، جمہوریت کی کامیابی کیلئے مختلف پارٹیو ں کو اقتدار ملنا ضروری ہے ۔ سیکولرزم ، امن وسلامتی اور بھائی چارہ کو فروغ دینے والی پارٹیوں کی ہندوستان کو اس وقت بہت ضرورت ہے تاکہ نفرت کا خاتمہ ہو، مساوات ، انصاف اور آزادی کو فروغ ملے اور ملک کے تمام طبقات کوترقی کے یکساں مواقع مل سکے ۔ آئین کی روح برقرار رہے اور دستور ہند کو اہمیت دی جائے۔ (مضمون نگار آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ہیں) |